حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،اسلامی تحقیقاتی فاؤنڈیشن کے نمائش ہال میں ہونے والی ملاقات میں ، فاؤنڈیشن کے ایک عہدیدار امیر سلمانی رحیمی نے اس علمی و تحقیقاتی مرکز کی سرگرمیوں اور سینتیس سالہ ثمرات پر ایک رپورٹ پیش کی ۔
آستان قدس کے تحقیقاتی مرکز کے اس محقق نے بتایا کہ کہ اس ادارے کا آغاز، سن انیس سو چوراسی میں ہوا تھا اور اس مدت میں ڈھائی ہزار تخلیقات، اس ادارے کی محنت کا نتیجہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس ادارے کی ایک ذمہ داری ، اسلامی اتحاد کے سلسلے میں ، خالص اسلامی نظریات و تعلیمات کی ترویج ہے اور اس ادارے سے شائع ہونے والی اکثر کتابوں میں ، اسلام و قرآن کی واحد شکل پیش کرنے پر توجہ دی گئی ہے ۔
انہوں نے وضاحت کی کہ اسلامی تحقیقاتی فاؤنڈیشن سے قرآن، حدیث، انساب ، اسلامی شخصیات اور اسلامی ورثہ جیسے محتلف شعبوں میں کتابیں شائع کی گئ ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی امت میں اتحاد کے موضوع پر جو کتابيں شائع کی گئي ہیں ان میں ، " رسالہ تقریب " " المعجم فقہ لغت القران و سر البلاغہ " کا نام لیا جا سکتا ہے جو در اصل ایک قرآنی انسائکلوپیڈیا ہے اور اسے اسلامی تاریخ میں سب سے بڑا لغت نامہ سمجھا جاتا ہے ۔
امیر سلمانی رحیمی نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ امام رضا علیہ السلام کسی خاص مکتب یا مذہب سے تعلق نہيں رکھتے ، کہا کہ امام رضا علیہ السلام اہل سنت کے نزدیک ، ادیان کے درمیان گفتگو کی علامت ہیں اور امام رضا علیہ السلام نے پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم اور ائمہ اطہار علیھم السلام کا جس طرح سے دفاع کیا ہے اسے آج کی دنیا میں ہمارے لئے نمونہ عمل قرار پانا چاہیے ۔
دیگر مذاہب و ادیان کے مقدسات پر توجہ
اسلامی تحقیقاتی فاؤنڈیشن کے شعبہ اسلامی نظریات و کلام کے سربراہ حسین لطیقی نے بھی اس پروگرام میں اپنی تقریر کے دوران ، بتایا کہ آستان قدس رضوی کی اسلامی تحقیقاتی فاؤنڈیشن کی کتابوں میں دیگر ادیان و مذاہب کے مقدسات پر توجہ دی گئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس تحقیقاتی ادارے کی سرگرمیوں میں ، کتب کی اشاعت کے علاوہ ، اسلامی مسالک اور اہل سنت سے رابطہ قائم کرنا ہے اور اس مقصد کی تکمیل اہل سنت کی شخصیات کے ساتھ جلسوں اور نشستوں کے ذریعے کی جا رہی ہے ۔
انہوں نے بتایا کہ اس ادارے کا ایک منصوبہ ، دیگر مذاہب کے ساتھ مشترکہ سرگرمیاں انجام دینا ہے کیونکہ اگر ہم اتحاد کی حقیقت کا حصول چاہتے ہیں تو ہمیں مشترکہ اقدامات میں اضافہ کرنا ہوگا ، اختلافات کو ختم کرنا ہوگا اور مشترکہ عقیدے پر زور دینا ہوگا ۔
انہوں نے کہا کہ توحید ، صفات الہی ، معاد اور امامت کے کچھ شعبوں میں شیعہ اور سنی کے درمیان اشتراکات موجود ہیں اور اسی لئے ایک دوسرے کے تعاون سے اچھی کتابوں کی اشاعت ہو سکتی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ آستان قدس رضوی کا تحقیقاتی ادارہ، شیعہ سنی اشتراکات پر کتابوں کی اشاعت اور اس سلسلے میں تجاویز کا جائزہ لینے کے لئے تیار ہے ۔